خواجہ شوق گزرگئے
حیدرآباد دکن کے نامور شاعر جناب خواجہ شوق کا طویل علالت کے بعد آج انتقال ھوگیا۔انالللہ و انا الیہ راجعون۔
مرحوم روایت غزل کے استاد اور نعت کے سب سے پسندیدہ شاعر تھے۔
مرحوم 18 جولائی 1925 کوشہر حیررآباد، دکن میں پیدا ھوئے، اصلی نام خواجہ حسین شریف تھا۔ منشی فاضل کی تکمیل کے بعد روزنامہ رھنمائے دکن سے وابستہ رھے۔ کئی علمی و ادبی اداروں سے بھی وابستہ رھے۔ ان کا مجموعہ کلام "چشم_نگراں" 1984 میں شائع ھوا۔ اور انتخاب نعت، سلام اور منقبت 1995 میں شائع ھوا۔ انہیں سنہ 2000 میں مخدوم ادبی ایوارڈ سے بھی نوازاگیا۔
مرحوم 18 جولائی 1925 کوشہر حیررآباد، دکن میں پیدا ھوئے، اصلی نام خواجہ حسین شریف تھا۔ منشی فاضل کی تکمیل کے بعد روزنامہ رھنمائے دکن سے وابستہ رھے۔ کئی علمی و ادبی اداروں سے بھی وابستہ رھے۔ ان کا مجموعہ کلام "چشم_نگراں" 1984 میں شائع ھوا۔ اور انتخاب نعت، سلام اور منقبت 1995 میں شائع ھوا۔ انہیں سنہ 2000 میں مخدوم ادبی ایوارڈ سے بھی نوازاگیا۔
مرحوم کی ایک غزل کے چند یادگار اشعار :
اب دل کے زخم دیکھنے والا کوئی نہیں
چپ ھوگیاھوں سب کو اداکار دیکھہ کر
چپ ھوگیاھوں سب کو اداکار دیکھہ کر
ھر دور میں بناتے ھیں راہ اپنی اہل_دل
دنیائے عقل و ہوش کی رفتار دیکھہ کر
دنیائے عقل و ہوش کی رفتار دیکھہ کر
پردے نہیں یہ ذوق_نظر کے ھیں مرحلے
جلوے دکھائے جاتے ھیں معیار دیکھہ کر
جلوے دکھائے جاتے ھیں معیار دیکھہ کر
ویرانیاں دلوں کی بھی دیکھا کرو کبھی
شہروں کے خوش نما درودیوار دیکھہ کر
شہروں کے خوش نما درودیوار دیکھہ کر
جو لوگ شوق ہوتے ھیں تہہ دار و دوربیں
کم کم کسی پہ کھلتے ھیں بسیار دیکھہ کر
کم کم کسی پہ کھلتے ھیں بسیار دیکھہ کر
No comments:
Post a Comment